گلگت بلتستان ٢٠١٨ کے آرڈر و تجاویز کے بارے میں قوم پرستوں کا اظہار خیال


٢٠١٨ کا آرڈر و تجاویز  اور گورننس آرڈر ٢٠٠٩ میں کوئی  فرق نہیں ۔پہلے والے میں ایک وفاقی وزیر کشمیر و گلگت بلتستان افیرز کو بے تاج بادشاہ بنایا گیا ہے اور بعد والے میں وزیر اعظم پاکستان کو، جسکی وجہ سے گلگت بلتستان کے محب وطن عوام کے زخموں پہ نمک پاشی کے مترادف ہے اور عوام کے اندر مایوسی اور احساس محرومی میں  تیزی سے اضافہ ہوگا۔ گلگت بلتستان کا اصل مسلہ آئينی حیثیت ہے جسے ستر سال گزرنے کے باوجود منافقانہ طرز عمل کے زریعے خفیہ رکھا گیا ہے اور اس میں  سب سے بڑا منافقانہ کردار وفاق پرست جماعتوں کا ہے جو عوام کو صوبے کے نام پر بیوقوف بنا رہی ہیں۔گلگت بلتستان اقوام متحدہ کی قراردادوں اور آئين پاکستان اور وزارت خارجہ کے مطابق متنازعہ علاقہ ہے اور مسلہ کشمیر کا اہم فریق ہے۔ اور مسلہ کشمیر کے حل ہونے تک گلگت بلتستان کو خصوصی حیثیت دی جاۓ جس میں صرف دفاع، خارجہ اور کرنسی کے علاوہ تمام اختیارت کشمیر طرز کے سیٹ اپ کے مطابق منتقل کیے جایئں تاکہ انٹرنیشنل سطح پر ریاست پاکستان کی شہرت میں اضافہ ہو جاۓ اور پاکستان کے موقف کی حمایت کر سکے۔ ان خیالات کا اظہار قراقرم نیشنل مومنٹ کے مرکزی جنرل سیکریٹری تعارف عباس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہو کیا۔انھوں نے مزیف کہا کہ خالصہ سرکار کے  نام سے عوام کی زمینوںپر قبضے کی شدید مزمت کرتے ہوے سٹیٹ سبجیکٹ رول کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

Comments