زیر نظر تصویریں ایک ہی دن کی ہیں اور ایک ہی مسئلے سے جڑی ہوئی ہیں!
پہلی تصویر: سوشل میڈیا اور ڈان اخبار کے مطابق گلگت بلتستان کی عدالت سپریم اپیلٹ کورٹ کے غیر مقامی چیف جج رانا شمیم نے اپنے ایک فیصلے میں گلگت بلتستان کے سینئر وکلاء جن میں احسان ایڈوکیٹ(سابق صدر سپریم اپیلٹ کورٹ بار)، منظور ایڈوکیٹ و دیگر وکلاء کے لائسنس منسوخ کرتے ہوئے ان میں سے تین پر تاحیات اور دو کو پانچ پانچ سال وکالت پر پابندی لگادی ہے، ان وکلاء کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے مقامی عدالتوں میں غیرمقامی درامد شدہ ججز کی تعیناتی کے بجائے مقامی ججز تعینات کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے تھے اور ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کی مختلف جیلوں میں قید و بند بے قصور ترقی پسند و قوم پرستوں کا کیس لڑ رہے تھے۔
دوسری تصویر : چیف کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نو منتخب وکلاء نے آج ایک پر ہجوم اجلاس میں اپنے عہدوں کا حلف لیا اور پروگرام کے آخر میں ڈھول کی تھاپ پہ رقص کیا۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو سستی اور فوری انصاف دلانے کا عزم کرنے والے یہ منصفانِ وطن اپنے ہی ساتھی وکلاء کی بلا وجہ لائسنس معطلی اور وکالت کی پابندی پر خاموش ہیں اور آج کے دن غیر مقامی ججز کے غلط اور ظلم پر مبنی فیصلوں کے خلاف "ماتم" کرنے کے بجائے ڈھول کی تھاپ پہ رقص کر رہے ہیں ۔
فیض نے کیا خوب کہا ہے کہ :
تو کہ ناواقفِ آدابِ غلامی ہے ابھی
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
#شیرنادرشاہی
پہلی تصویر: سوشل میڈیا اور ڈان اخبار کے مطابق گلگت بلتستان کی عدالت سپریم اپیلٹ کورٹ کے غیر مقامی چیف جج رانا شمیم نے اپنے ایک فیصلے میں گلگت بلتستان کے سینئر وکلاء جن میں احسان ایڈوکیٹ(سابق صدر سپریم اپیلٹ کورٹ بار)، منظور ایڈوکیٹ و دیگر وکلاء کے لائسنس منسوخ کرتے ہوئے ان میں سے تین پر تاحیات اور دو کو پانچ پانچ سال وکالت پر پابندی لگادی ہے، ان وکلاء کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے مقامی عدالتوں میں غیرمقامی درامد شدہ ججز کی تعیناتی کے بجائے مقامی ججز تعینات کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے تھے اور ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کی مختلف جیلوں میں قید و بند بے قصور ترقی پسند و قوم پرستوں کا کیس لڑ رہے تھے۔
دوسری تصویر : چیف کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نو منتخب وکلاء نے آج ایک پر ہجوم اجلاس میں اپنے عہدوں کا حلف لیا اور پروگرام کے آخر میں ڈھول کی تھاپ پہ رقص کیا۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو سستی اور فوری انصاف دلانے کا عزم کرنے والے یہ منصفانِ وطن اپنے ہی ساتھی وکلاء کی بلا وجہ لائسنس معطلی اور وکالت کی پابندی پر خاموش ہیں اور آج کے دن غیر مقامی ججز کے غلط اور ظلم پر مبنی فیصلوں کے خلاف "ماتم" کرنے کے بجائے ڈھول کی تھاپ پہ رقص کر رہے ہیں ۔
فیض نے کیا خوب کہا ہے کہ :
تو کہ ناواقفِ آدابِ غلامی ہے ابھی
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
#شیرنادرشاہی
Comments
Post a Comment