داسو روڈ میں 2 موٹرسائیکل سواروں کا روڈ ایکسڈینٹ اور ہسپتال عملے کا ناروا سلوک !!!

سول ہسپتال سسی حراموش  میں مناسب علاج و معالجہ کی اتنظامات نہ ہونا  ہسپتال عملے کی غفلت نے ایک ایکسڈینٹ کے مریض  کو مرنے کے لیے چھوڑدیا گیا حد تو یہ تھا کہ ہسپتال کے عملے نے  ایمبولنس  دینے سے بھی انکار کیا بڑی مشکل سے لوگوں نے سٹی ہسپتال گلگت تک پہنچایا۔مجبوری و بے بسی کی عالم میں مریضں کو کار میں لٹا کر لایا گیا داسو روڈ کو قاتل روڈ کہا جاتا ہے درجنوں جانیں ضائع ہوئی ہیں اب تو لگتا ہے کہ  ہمارے روڈ اس لیے نہیں بنایا جارہا ہے کہ ایکسڈینٹ میں مریں یا ذخمی ہو کر ان بے حس حکمرانوں کی منت سماجت کرتے رہیں  ہم بے حس عوام کےلیے کہ ہم کب تک ایسے نمائندوں کو چنتے رہیں گے جو  ہمیں کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں بغیر ہسپتال ،سکول روڈ کے  اور یوں ہی مرنے کےلیے چھوڑ گیا دہایوں سے آپس میں لڑ کر ووٹ دیتے ہیں مگر جیتنے کے بعد کسی کو بگروٹ عزیز ہے تو کسی کو جلال آباد تو کسی کو دنیور ۔ہم حراموش والے صرف پیدا ہونے اور مرنے کے لیے ہیں یا ان کو ووٹ دے کر اقتدار تک پہنچانے کے لیے پیدا ہوتے ہیں۔ ڈاکٹراقبال ،کیپٹن شفیع برادرز اور افتاب حیدر  کرسیوں تک پہنچائے مگر ہمارے لیے ایک ایسی بے جان ہسپتال جہاں صرف لوگ مرنے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔میرے خیال میں یہ حادثہ انکھ کھولنے کے لیے کافی ہے بلکہ ہسپتال کے عملہ ،وذیرتعمیرات ،کیپٹن شفیع خان   کے خلاف اقدام قتل کا  FIR درج کروانا  چاہیے۔۔۔

لیکن لگتا نہیں کہ ہم ایسے  حادثات سے  سبق حاصل کر سکتے ہیں  کیونکہ ہم زندہ قوم نہیں  ڈیٹھ قوم ہیں۔۔
سول ہسپتال سسی حراموش میں داسو روڈ ایکسڈینٹ کے مریض کو طبعی امداد نہیں مل سکا ۔ڈاکٹر ،نرس ،عملہ غائب  اور ڈرئیور نےایمبولینس دینے سے انکار ۔مریض ہسپتال کے باہر گھنٹوں پڑا تڑپتا رہا ۔لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت گلگت سی ایم ایچ پہنچایا۔کہنے کو تو 35 بیڈ کا ہسپتال ہے مگر دو نرس بھی ہسپتال میں موجود نہیں ۔ڈاکٹر سال بھر غائب رہتا ہے ۔ظلم کی انتہا تب ہوگئی جب مریض کو گلگت لے جانے کے لیے  ایمبولینس  دینے کو کہا گیا تو عملے نے ڈاکٹر کی اجاذت کے بغیر دینے سے انکار کیا ۔ سوال یہ بنتا ہے کیا ایمبولینس ڈاکٹر کی ذاتی ملکیت ہے ؟ ڈاکٹر تو وہاں سال بھر نہیں ہوتا  ایمرجنسی کے مریض کو کیسے گلگت ہسپتال پہنچایا جائے گا ؟ مریض کو  فوری گلگت ہسپتال  تک رسائی ہوگی ؟  ذخموں سے چکنا چور مریض کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ایمبولینس گراج میں کھڑی مریض کو نہیں مل سکی ۔گورنمنٹ ہسپتال سسی کے چوکیدار نرس بن گئے ہیں اور نرس ڈاکٹر بن کر اپنا اپنا کلینک کھولا ہوا ہے ۔ہسپتال میں عملہ موجود نہیں ہوتا ۔دور دراز گاوں سے آنے والے مریض پریشان حال ہیں ۔نرس فسٹ ایڈ تک نہیں دیتے ۔ڈاکٹر بن کر فورا گلگت ہیڈکوارٹر ریفر کرتے ہیں ۔ ہسپتال کی بلڈنگ مویشی خانے کی صورت اختیار کرگئی ہے اچھا خاصا صحت مند انسان ہسپتال سے مریض بن کر نکلتا ہے ۔
چیف ایڈیٹر روزنامہ مونٹین پاس ثمر عباس قدافی سے گزارش ہے اس مسلے کو میڈیا تک پہنچائیں ۔

Comments